مسلمان انتخابی امیدواروں سے متعلق متنازعہ بیان کے بعد لبرل پارٹی کی وضاحت

آسٹریلیا میں حزب اختلاف کی لبرل پارٹی نے انتخابات میں کئی مسلمان امیدواروں کو میدان میں اتارنے اور پارٹی رہنما پیٹر ڈٹن کے حالیہ متنازعہ بیان کی وضاحت کا اعلان کیا ہے۔

A man in a suit at a lecturn.

Federal Opposition leader Peter Dutton has drawn criticism for remarks that Muslim political candidates from western Sydney would be a "disaster". A Coalition spokesman has now sought to clarify the statement. Source: AAP / Russell Freeman

گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن رہنما پیٹر ڈٹن نے کہا کہ حزب اقتدار کی لیبر پارٹی انتخابات میں مغربی سڈنی سے مسلمان امیدواروں کو میدان میں اتار سکتی ہے اور یہ ایک 'تباہی' ہوسکتی ہے۔ ان کے اس متنازعہ بیان کے بعد اب لبرل پارٹی کی جانب سے وضاحت سامنے آئی ہے۔

یہ معاملہ افغان نژاد سینیٹر فاطمہ پیمان کی جانب سے اپنی لیبر پارٹی کے موقف کے برعکس اقدامات کے بعد زیادہ توجہ کا مرکز بنا۔ لیبر پارٹی کی جانب سے غزہ کے مدعے پر مبینہ طور پر مسلمان ووٹرز کے جذبات کی ترجمانی نہ کرنے پر تنقید کی جارہی ہے اور 'مسلم ووٹس میٹر' نامی مہم چل رہی ہے۔ اس کے بعد اب آسٹریلیا میں مسلمان آبادیوں میں آزاد سیاسی امیدواروں کو راغب کرنے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔

رواں ماہ چار جولائی کو پیٹر ڈٹن نے کہا: "میرے خیال میں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم، اگر وہ پارلیمنٹ کی اگلی مدت میں اقلیتی حکومت میں رہے تو اس میں گرینز شامل ہوں گے، اس میں گرین ٹیلز شامل ہوں گے، اس میں مغربی سڈنی کے مسلمان امیدوار شامل ہوں گے، یہ ایک تباہی ہوگی۔"

آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم میں پاکستانی نژاد مسلمان آسٹریلوی کھلاڑی عثمان خواجہ نے بھی کھل کر اس کی مذمت کی اور اسے " مطلق بے عزتی" اور "تعصب اپنی بہترین حد تک" کا نام دیا۔

سڈنی کے لیورپول علاقے سے لیبرل پارٹی کے مسلمان کونسلر مظہر حدید نے ایک بیان میں کہا کہ پیٹر ڈٹن کے اس بیان نے نقصان پہنچایا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے پیٹر ڈٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آپ کے بیانات نہ صرف ہماری پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ہماری اقدار کے خلاف ہیں بلکہ آسٹریلیا کی 3.5 فیصد آبادی کی توہین بھی کرتے ہیں جو خود کو مسلمان کے طور پر شناخت کرتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "یہ صرف ایک سیاسی غلطی نہیں ہے؛ یہ تمام آسٹریلوی باشندوں کے لیے شمولیت اور احترام کے لیے ہمارے مقصد اور عزم کی ٖغلط طریقے سے عکاسی کرتا ہے۔" حدید نے سوال اٹھایا کہ اگر اپوزیشن لیڈر خود کو اقلیتی حکومت میں پائے جس میں مسلمان شامل ہوں تو ان کا موقف کیا ہوگا۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ لبرل پارٹی نے مسلم کمیونٹی کے امیدواروں کی حمایت کی ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری کے موقع پر پیٹر ڈٹن امریکہ میں تھے۔ اپوزیشن کے قائم مقام لیڈر سوسن لی کے ترجمان نے کہا کہ اپنے بیان میں ڈٹن معلق پارلیمنٹ میں آزاد امیدواروں کے اثرات کا حوالہ دے رہے تھے۔ترجمان نے ایس بی ایس نیوز کو ایک بیان میں کہا، "وہ خاص طور پر گرینز اور ٹیلز کے ساتھ مسلم ووٹوں کے آزاد امیدواروں کا حوالہ دے رہے تھے۔ہم کثیر الثقافتی امیدواروں اور مذہبی لوگوں کو سیاست میں حصہ لینے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں اور ہم خود یقیناً یہ کرتے ہیں۔"

 ترجمان نے مزید وضاحت کی کہ لبرل پارٹی نے وکٹوریہ اور NSW میں لبرل مسلم امیدواروں کی حمایت کی ہے، جن میں کیلویل میں عثمان غنی، بروس میں زاہد صافی اور ویروا میں سیم کیال شامل ہیں۔ "ہم ایسے آزاد افراد پر یقین نہیں رکھتے جو پارلیمنٹ میں کسی مخصوص نسل یا مذہبی گروہ کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں، جو نہ تو سماجی ہم آہنگی میں مدد کریں گے اور نہ ہی وہ اس استحکام میں حصہ ڈالیں گے جس کی ہمیں آج ہماری قوم کو درپیش بہت سے چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔"

شئیر
تاریخِ اشاعت 16/07/2024 4:29pm بجے
تخلیق کار Rashida Yosufzai
پیش کار Shadi Khan Saif
ذریعہ: SBS