پارٹی موقف کی خلاف ورزی کے بعد سینیٹر پیمان کے سیاسی مسقبل پر گہرے بادل

سینیٹر فاطمہ پیمان کی جانب سے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں باربار اپنی لیبر پارٹی کے موقف کے برعکس اقدامات کا ذکر کرنے پر وزیر اعظم انتھونی البنیزی نے ان پر غیر معینہ مدت تک پابندی عائد کر دی ہے۔

A woman tightly purses her lips

Fatiman Payman faces expulsion from the Labor Party for crossing the floor. Source: AAP / Lukas Coch

فلسطین کے مدعے پر بار بار اپنی لیبر پارٹی کے موقف کے خلاف قدم اٹھانے کے عزم کا اظہار کرنے پر سینیٹر فاطمہ پیمان پر ان کے پارٹی لیڈر وزیر اعظم انتھونی البنیزی نے غیر معینہ مدت تک کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے اپنی پارٹی کے موقف کے برعکس فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کرنے سے متعلق گرین پارٹی کے موقف کی حمایت کی جو دو دہائیوں میں پہلی بار کسی بھی لیبر رہنما کی جانب سے اپنی پارٹی کے موقف کی خلاف ورزی ہے۔

داخلی پالیسی کے تحت کوئی بھی لیبر رہنما اپنی پارٹی کے موقف کے برعکس ووٹنگ عمل میں حصہ نہیں لے سکتا۔ حالیہ پابندی سے قبل ان پر ایک ہفتے تک کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کے باوجود اے بی سی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ دوبارہ بھی یہی موقف اختیار کریں گی کیونکہ وہ دو ریاستی حل کی حامی ہیں۔

ویسٹرن آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کو پارٹی رہنماوں کی جانب سے متنبہ کیا گیا تھا اور انہوں نے بھی لیڈران کے فیصلے کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

اس کے باوجود ایک حکومتی ترجمان کے بقول اپنے بیانات اور اعمال کی وجہ سے سینیٹر پیمان نے خود کو پارٹی اور وفاقی سیاست کی مراعات سے دور کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر سینیٹر پیمان اپنی پارٹی کے ساتھیوں کا احترام کریں تو وہ انہیں دوبارہ خوش آمدید کہا جائے گا۔

فی الحال ان کی پارٹی رکنیت منسوخ نہیں کی گئی تاہم سینیٹ میں اپنے اولین دورے کے دوران ہی سینیٹر پیمان کے سیاسی مسقبل پر گہرے بادل چھائے دکھائی دیتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس معاملے پر پارٹی سے دور ہورہی ہیں تو انہوں نے منفی جواب دیا۔ ان کے خیال میں انہوں نے پارٹی کے موقف کی خلاف ورزی کے باوجود اصول و ضوابط کو پامال نہیں کیا اور انسانی حقوق اور آزادی سے متعلق اپنے ضمیر کی آواز کو اٹھایا ہے۔

ان کے بقول ایک متنوع پارلیمان کا خواب تب تک حقیقت میں نہیں بدل سکتا جب تک یہاں مختلف اور متنوع آوازوں کو نہیں سنا جاتا۔

اگرچہ گرین پارٹی کی جانب سے فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کرنے کی قرارداد 42 کے مقابلے میں 13 ووٹوں سے ناکام ہوگئی تاہم سینیٹر پیمان نے تسلیم کیا کہ پارٹی کے موقف کی خلاف ورزی پر انہیں ساتھیوں کی جانب سے سردمہری کا سامنا کرنا پڑا۔

اسرائیلی حکومت کے مطابق، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پر بمباری کی، جس میں ایک اندازے کے مطابق 30 بچوں سمیت 1,200 سے زائد افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے تھے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر سے غزہ میں تقریباً 38,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 14,000 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔ 7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل اور حماس کے درمیان دیرینہ تنازعہ میں ایک اہم اضافہ تھا۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 1/07/2024 1:27pm بجے
تخلیق کار Ewa Staszewska
پیش کار Shadi Khan Saif
ذریعہ: SBS