آسٹریلیا پہلی بار سائبر ڈپلومیسی پر ایک سیکورٹی ایڈوائزری جاری کر کے ایسے الزامات میں پہل کر رہا ہے جسے وہ چین کے "بد نیتی پر مبنی سائبر آپریشنز" کا نام دے رہا ہے۔
فائیو آئیز الائنس میں آسٹریلای کے ساتھ امریکہ ا، برطانیہ ، کینیڈا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں جنہوں نے اس بیان پر دستخط کیے ہیں جبکہ جرمنی، جاپان اور جنوبی کوریا نے بھی اس بیانئے کی توثیق کی ہے۔اس بیان میں صوبہ ہینان میں واقع ایک گروپ
APT40 پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ گروہ چین کی وزارت برائے ریاستی سلامتی کے ایما پر کام کرتا ہے۔
سائبر سیکیورٹی کوآپریٹو ریسرچ سینٹر کے سی ای او ریچل فالک کا کہنا ہے کہ حکومتیں اکثر غیر ملکی سائبر سرگرمیوں پر انگلیاں اٹھاتی ہیں لیکن ایسا کم ہی ہوا ہے کہ آٹھ ممالک کی 13 ایجنسیوں کی مشترکہ رپورٹ جاری کی گئی ہو۔
اے پی ٹی کا مطلب ہے ایڈوانسڈ پرسسٹنٹ تھریٹ۔یا مستقل خطرے کی پیشگی تنبیہ
آسٹریلین سگنلز ڈائریکٹوریٹ کے مطابق " اے پی ٹی ایک ایسی اصطلاح ہے جو غیر ملکی ریاستوں کے سرپرستی میں منظم مگر منفی سائیبر سرکرمیوں کی منصوبہ بندی کرنے والے گروپس کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہAPT40 عام طور پر تھرڈ پارٹی سافٹ ویئر، انٹرنیٹ ایپلی کیشنز یا پرانے ہارڈ ویئر میں کسی نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرکے، اس کے ارد گرد کی معلومات اور ، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور دفاعی نظام کو خراب کرتی ہے۔
2022 میں ایک آسٹریلین کی تنظیم سے سینکڑوں صارف نام اور پاس ورڈ چوری کئے گئے تھے۔
خزانچی رچرڈ مارلس کا کہنا ہے کہ اس سائبر سرگرمی کا عوامی سطح پر ذکر کرنا بھی ان کاروائیوں کی روک تھام ایک کوشش ہو تی ہے۔ قائم مقام شیڈو ہوم افیئرز منسٹر ڈین ٹیہن کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ آسٹریلیا غیر ملکی سائبر حملوں کو روکتا رہے۔
کینبرا میں چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ چین کے خلاف ہر قسم کےبے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ درحقیقت چین سائبر حملوں کا سب سے بڑا شکار ہے۔ اور چین کسی سائیبر حملے کی حوصلہ افزائی یا حمایت نہیں کرتا۔
وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا ہے کہ حکومت چین کے ساتھ رابطے جاری رکھے گی، لیکن کچھ تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ یہ اقدام آسٹریلیا کی کوششوں کو متاثر کرے گا۔
یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی میں آسٹریلیا-چائنا ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ کے منسلک پروفیسر گریگ آسٹن کا کہنا ہے کہ 'عوامی سطح پر سائیبر حملوں پر بیان بازی شائید اچھی سفارتی حکمتِ عملی نہ ہو۔
رچل فاک کہتی ہیں کہ کاروباری اداروں اور افراد کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سائبر حملوں کے ہمیشہ سے موجود خطرے سے آگاہ ہو کر چوکس رہیں۔