آسٹریلیا میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبا کا تعلیمی معیار بہترین ہے: پاکستانی ہائی کمشنر زاہد حفیظ چوہدری

Mr Zahid Hafeez Chaudhri - High Commissioner of Pakistan in Australia

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

آسٹریلیا میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر جناب زاہد حفیظ چوہدری نے SBS اردو کے فیس بک لائیو میں بات کرتے ہوئے کئی اہم امور پر بات کی اور کہا کہ آسٹریلیا میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبا کا تعلیمی معیار اوسط سے بہت اوپر ہے۔ فیس بک لائیو کے دوران ہم نے یہ جاننا چاہا کہ حالیہ دنوں میں آسٹریلیا میں رہنے والے پاکستانیوں کے کونسلر معاملات میں بہتری کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے اوورسیز پاکستانیوں کے سوالات کے جوابات بھی دئے۔


۱۹ مارچ ۲۰۲۳ کو پاکستان کے ہائی کمشنر جناب زاہد حفیظ چوہدری صاحب فیس بُک کائیو میں شرکت کے لئے بطورِ خاص کینبرا سے ایس بی ایس کے اسٹوڈیوز تشریف لائے۔ بار چیت کے دوران کئے گئے سوالات میں ہم نے یہ جاننا چاہا کہ حالیہ دنوں میں آسٹریلیا میں رہنے والے پاکستانیوں کے کونسلر معاملات میں بہتری کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں ساتھ ہی اوورسیز پاکستانیوں کو کچھ سوالات کے جواب جاننے کی کوشش بھی کی۔
جناب زاہد حفیظ چوہدری ایک تجربہ کار سفارت کار اور کیرئیر فارن سروس آفیسر ہیں جن کا فارن سروسز میں 26 سال سے زیادہ کام کرنے کا تجربہ ہے۔ ذاہد صاحب نے پاکستانی سفارتخانہ، واشنگٹن ڈی سی، اوربرطانیہ کے ہائی کمیشن برائے پاکستان سمیت اہم پاکستانی مشنز میں خدمات انجام دیں۔آپ صدر سیکریٹریٹ میں ڈائریکٹر جنرل سمیت  دیگر اہم ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ آسٹریلیا میں تعیناتی سے پہلے آپ  وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری (ایشیا پیسفک) کے طور پر کام کر رہے تھے۔  آپنےنے لندن یونیورسٹی سے   بین الاقوامی قانون میں ماسٹرز کی ڈگری اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں بھی ماسٹرز کیا ہے۔ ساتھ ہی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، واشنگٹن ڈی سی کے المنائی بھی ہیں۔

(یہاں کچھ سوالات اور انکے جوابات شائیع کئے جارہے ہیں ۔ مکمل انٹرویو ویڈیو لنک یا آڈیو پوڈکاسٹ کے ذریعے سنئے)

س: جب آپ آسٹریلیا آئے تو یہاں رہنے والے پاکستانیوں کے کونسے ایسے بڑے مسائیل تھے جن پر آپنے فوری توجے دی؟
جب میں یہاں آیا تو مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ یہاں رہنے والے پاکستانی اثر ورسوخ بڑھا رہے ہیں اور آسٹریلیا میں رہنے والی ہماری کمیونیٹی ہائی اچیور ہیں، ان کے مسائیل کا حل ہماری ترجیح ہے۔ پاکستانی حکومت سمجھتی ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکساتنی ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔ اس لئے کونسلر مسائیل کا حل اور پاکستان کے ساتھ روابط بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
س: آپ امریکہ اور برطانیہ میں بھی پاکستان سفارتی  خانوں سے منسلک رہے، کیا آسٹریلیا میں رہنے والے پاکستانیوں کے
کچھ ایسے مسائیل تھے جو دیگر مغربی ممالک میں سکونت پزیر پاکستانیوں کے مسائیل  سے مختلف لگے؟
ٰآسٹرئیلیا ایک وسیع براعظم ہے اور لمبا سفر کرنا پڑتا ہے ۔ اس لئے ہم نے پاور آف اٹارنی سے لے کر، پاسپورٹ ، اور دیگر کونسلر سروسز آن لائین کردی گئی ہیں۔ خاص طور پر طلبا کی کارکردگی بے مثال ہے۔
س: ۲۰۲۱ کی مردم شماری کے مطابق آسٹریلیا میں پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ ۱۲ ہزار تک پہنچ گئی ہے اور پاکستانی طلبا کی بھی ایک بڑی تعداد یہاں آتی ہے ۔ اور انکے ڈرائیونگ لائیسنس کی تصدیق، تعلیمی اسناد کی ایکری ڈیشن، ملک سے لائی ہوئی رقم کی ڈیویلیوایشن جیسے دیگر مسائیل سے نمٹنے کے لئے کچھ کیا گیا ہے یا کیا جاسکتا ہے؟
تعلیمی ڈگریوں کی ایکریڈیشن اور پاکستانی انجینئیرز کی ڈگری کو آسٹریلیا میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اسی دوران ہم نے انجئینرنگ اور فارمیسی جیسے شعبوں کے لئے یہاں سمینار منعقد کئے ہیں۔
س: بیرونِ ملک مقیم پاکستانوںیوں کو ملک کی گرتی ہوئی کرنسی کی شرح کے ساتھ ملک میں بڑھتے معاشی و سیاسی عدم استحکام پر بھی بے چینی ہے۔ ان معاملات پر آپ یہاں رہنے والے پاکستانیوں سے کیا کہیں گے؟
کووڈ اور یوکرین جنگ نے عالمی سطح پر معاشی عدم استحکام پیدا کیا ہے اور پاکستاں بھی اس کی لپیٹ میں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صورتحال میں جلد بہتری آئے گی۔پاکستان کے مسائیل اس لئے بھی ذیادہ ہوئے کیوںکہ ہماری توانائی کی اسّی فیصد ضروریات درامدات سے پوری ہوتی ہے۔
س: ابھی کچھ عرصے پہلے اٹلی میں تارکین وطن کی کشتی کے  افسوسناک حادثے میں پاکستانی بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔گرچہ  انسانی اسمگلنگ ایک عالمی مسئلہ ہے مگر اس کی روک تھام کے لئے حکومتِ پاکستان کیا اقدامات کر سکتی ہے؟
پاکستان انسانی اسمگلنگ روکنے کے لئے آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک سے مسلسل رابطے میں ہے۔ انسانی اسمگلنرز کے لئے پاکستان ٹرانزٹ پوائینٹ بھی ہے۔
AUSTRADE: Pakistan’s bilateral trade with Australia in the Financial Year 2020-21 (Jul-Jun) was US$ 754 million, which was 0.14% of Australian global trade and 0.92% of Pakistan’s global trade
س: اس فسکل ائیر میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان  دو طرفہ تجارت  میں کیا کوئی بڑی پیشرفت ہوئی ہے؟سامعین کی طرف سے آنے والے سوالات: س: کواڈ  ۔  آسٹریلیا، امریکہ ،جاپان اور بھارت کا رسمی تجارتی اتحاد ہے ۔ کیا اس پر پاکستان کو کسی طرح کے تحفظات ہیں ؟
چین ہمارا روائیتی دوست ہے اور سیپک سمیت کئی بڑے منصوبوں پر تعاون جاری ہے۔ ہر ملک کا حق ہاتا ہے کہ وہ اپنے مفاد کے مطابق دوسرے ممالک سے روابط رکھے۔ ہم چاہتے ہیں دنیا بھر کے ممالک جو قدم اٹھائیں ان کا مقصد امن و تعاون کا فروغ ہونا چائیے اور ایسے تمام اقدامات سے گریز کرنا چائیے جس سے امن کو خطرہ ہو۔
smartraveller.gov.au/destinations/asia/pakistan:  to Pakistan overall, due to the volatile security situation
and very high threat of terrorist attack, kidnapping and violence.سیکیورٹی کی غیر مستحکم
صورتحال اور دہشت گردانہ حملے، اغوا اور تشدد کے بہت زیادہ خطرے کی وجہ سے مجموعی طور پر پاکستان کا سفر کرنے کی اپنی ضرورت پر دوبارہ غور کریں۔
س :اس صورتحال میں آسٹریلیا سے بزنس یا سیاحت کے لئے جانے کے خواہشمند آسٹریلینز کو کیا مشورہ دیں گے؟
میں اس ایڈوائیز سے متفق نہیں ہوں اور ہم اس سلسلے میں مسلسل آسٹریلین حکومت سے رابطے میں ہیں۔دہشت گردی اور سیکیورٹی کے کچھ مسائیل رہے ہیں مگر ہم ان پر قابو چکے ہیں اور امن و امان کی صورتحال مستحکم ہے۔آسٹریلین سفارتی مشن، انکا عملہ اور عملے کا خاندان وہاں موجود ہے، آسٹریلین ہائی کمشنر بہت فعال ہیں اور ملک کے بڑے چھوٹے شہروں کے دورے کرتے رہتے ہیں۔
سامعین کی طرف سے آنے والا سوال:
س : نیکوپ پر پاکستان جانے والا آسٹریلین رہائیشی اگر پاکستان میں کسی مشکل میں ہو تو کیا اس کو آسٹریلیا کے پاکستانی سفارتی مشن  یا پاکستان میں آسٹریلیں سفارتی مشن سے کوئی مدد مل سکتی ہے؟
دونوں سفارت خانے ہر وقت مدد کے لئے موجود ہیں مگر بہتر ہے کہ پہلے مقامی طور پر حکام سے رابطہ کیا جائے۔مگر ضرورت پڑنے پر دہری شہریت رکھنے والوں کی سفارتی سطح پر مدد کی جاسکتی ہے۔
س: آپ کے  اور  اورسیز پاکستانیوں کے بعد اگر کسی کو میں یہاں پاکستان کا سفیر کہہ سکتا ہوں تو پاکستانی آم جو ایشین گروسری اسٹور میں ہاتھوں ہاتھ لئے جاتے ہیں۔ مگر کیا آسٹریلین مارکیٹس میں میڈ ان پاکستان چیزیں دیکھنے کے خواہش مند مستقبل قریب میں غیر روائیتی پاکستانی  مصنوعات دیکھنے کی توقع رکھ سکتے ہیں؟
آئی ٹی، ٹیکسٹائیل اور دیگر شعبوں میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تجارت میں پچھلے چھ سات سالوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ اور یہ تعاون اور بڑھ رہا ہے۔
س:   کیا اب کی جون جولائی میں  آسٹریلیا میں آموں کی موجودہ محدود درآمدات میں اضافے کا امکان ہے تاکہ پاکستانی آم کی ریٹیل قیمت کم ہو سکے؟
فاصلے کے باعث آموں کو ہوائی جہاز سے لایا جاتا ہے اور ساتھ ہی مارکیٹ کے رحجان کے حساب سے قیمتیں طے ہوتی ہیں۔ مگر اس میں بہتری آرہی ہے۔
سامعین کی طرف سے آنے والا سوال:
س: ۲۰۰۵ کے بعد سے کسی پاکستانی سربراہِ مملکت نے آسٹریلیا کا دورہ نہیں کیا ، کیا مستقبلِ قریب میں کسی آسٹریلین یا پاکستانی سربراہ مملکت کا دورہ متوقع ہے؟
اس وقت بھی ایک آسٹریلین وفد پاکستان کا دورہ کر رہا ہے اور ہائی پروفائیل دوروں کے لئے بھی کوششیں جاری رکھےیں گے۔
یہاں صرف کچھ جوابات شامل کئے گئے ہیں۔ مکمل انٹرویو سننے کے لئے اوپر دئے لنک پر کلک کیجئے
رابطہ:

شئیر