پاکستان رپورٹ: تحریکِ انصاف پر پابندی کے حکومتی بیان پرسیاسی بھونچال۔ حکومت پر اتحادیوں کا دباؤ

PTI party press conference in Islamabad after government ban decision

epa11480155 Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) opposition leader in the national assembly (lower house of the parliament) Omar Ayub Khan (4-L) and Barrister Gohar Khan (5-L), former prime minister Imran Khan's political party Pakistan Tehrik-e-Insaf (PTI) chairman talk with journalist during a press conference after federal government decided to ban the PTI party, in Islamabad, Pakistan, 15 July 2024. The Pakistani federal government said it has decided to ban the party and initiate Article 6 proceedings against its founder, Imran Khan, former president Dr. Arif Alvi, and former National Assembly deputy speaker Qasim Suri. This announcement followed recent favorable rulings for the party by the top court in the reserved seats case and for the party leader in the Iddat case. EPA/RIZWAN KHAN Source: EPA / RIZWAN KHAN/EPA

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

تحریک انصاف پر پابندی کے اعلان سے سیاسی بھونچال، سیاسی جماعتوں کا حکومتی فیصلے پر ردعمل، مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کی درخواست دائر، سابق وزیراعظم عمران خان کا دس روزہ ریمانڈ منظور، پاک فوج نے بنوں چھاونی پر حملہ ناکام بنا دیا۔


حکومت پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے اعلان کے بعد ملک میں سیاسی بھونچال کی کیفیت ہے اور حکومت اپنے اس بیانئے کے بعد اپنی ہی حلیف جماعتوں کی طرف سے دباؤ میں ہے۔ اس بیان کے دوسرے ہی دن اب کئی وزرا نے بیان دیا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور اس بارے میں حکومت پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کرے گی۔
حکمران اتحاد کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ اس فیصلے پر اسے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف موجودہ صورتحال کی خود ذمہ دار ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت نے پابندی کے حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ امریکہ نے بھی تحریک انصاف پر پابندی کے حکومت پاکستان کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں عدالتی عظمی سے مختصر فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو ملنے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے بیان حلفی جمع کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے اعلان نے ملک میں سیاسی بے چینی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان،سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کا اعلان کیا ہے۔ ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19جولائی کو سپریم کورٹ میں طلب کرلیا ہے۔ لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے 12 مقدمات میں سابق وزیراعظم 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعرات تک تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ پاکستان کی فوج نے بنوں چھاونی پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں شریک تمام دس دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے۔ دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے 8 جوان شہید ہوگئے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اعلان پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کو مخصوص نشسیں دینے کے حکم کے چند روز بعد سامنے آیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے نہ صرف تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا اعلان کیا بلکہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کیخلاف آرٹیکل سکس کے تحت کاروائی شروع کرنے کا بھی کیا۔ عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ 9 مئی کے حملے، سائفر کے معاملے اور امریکا میں قرار داد سمیت ایسے شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ تحریک انصاف پر پابندی کیلئے کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بعد ریفرینس سپریم کورٹ میں بھیجا جائے گا۔ تحریک انصاف کی قیادت نے پابندی کے حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا اعلان سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے اعلان سے واضح ہوا کہ پی ڈی ایم بلے کا نشان لینے کی سازش کا حصہ تھی۔ انہوں نے کہا آئین کے ساتھ کھلواڑ ختم ہونا چاہیے۔ ادھر امریکہ نے تحریک انصاف پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی سے متعلق سوال پر جواب کہا کہ سیاسی جماعت پر پابندی کے حکومتی بیانات دیکھے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سیاسی پیچیدہ عمل کا آغاز کیا جارہا ہے تاہم اس اندرونی عمل اور فیصلوں پر امریکا نظر رکھے گا۔ میتھیو ملر نے مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی باعث تشویش ہے کیونکہ یہ اقدام انسانی حقوق، آزادی اظہار رائے، آئینی اور جمہوری اصولوں کی پُرامن پاسداری کی مخالفت ہے۔ وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی اور معاملہ آئین اور قانون کے مطابق آگے بڑھایا جائیگا۔

عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمجلس وحدت مسلمین نے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ متحدہ قومی مومنٹ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف موجودہ صورتحال کی خود ذمہ دار ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار نے کہا کہ سیاسی اختلاف کے باوجود تحریک انصاف پر پابندی کیخلاف ہیں۔ جے یو آئی کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس فیصلے سے حکومت عدالت کو آنکھیں دکھا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے فیصلے کو فسائیت قرار دیا ہے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ حکومت کو اس پابندی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں ثابت کرنا ہوگا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں، انہوں نے کہا کہ اس حکومت کا اپنا مینڈیٹ مشکوک ہے، آرٹیکل سکس حکومت میں بیٹھے افراد پر بھی لگ سکیا ہے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی شازیہ مری نے کہا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے فیصلے پر پاکستان پیپلزپارٹی کو اس فیصلے پر اعتماد میں نہیں لیا۔ ہم حکومت کے اس فیصلے سے متعلق پارٹی کے اندر مشاورت کریں گے۔دوسری جانب حکومت سندھ کے ترجمان ارسلان شیخ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ایک سیاسی جماعت ہے۔پیپلز پارٹی اپنا موقف چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں ہونے والی میٹنگ کے بعد رکھے گی۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی کیس میں فریق ہی نہیں تھی اور پی ٹی آئی جب عدالتی کارروائی میں شامل ہی نہیں تھی تو اسے نشستیں کیسے دی جا سکتی ہیں۔ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی دو الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں، بظاہر سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک ہی سیاسی جماعت کے طور پر سمجھا۔ درخواست کے مطابق آرٹیکل 51 کی ذیلی شق 6 ڈی اور ای میں امیدوار کو تین دن میں سیاسی جماعت میں شمولیت کرنا ہوتی ہے، کسی سیاسی جماعت کے امیدوار کو 15 دن میں پارٹی شمولیت کا کہنا خلاف آئین ہے۔ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 41 میں سے 38 ارکان نے بیان حلفی جمع کرا دیئے ہیں۔ بیرون ملک ہونے کے باعث باقی 3 ارکان نے بذریعہ واٹس ایپ بیان حلفی بھیجے ۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 70 اراکین اسمبلی نے سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے حلف نامے جمع کرادیے ہیں۔ عمران خان نے خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ بنانے کی ذمہ داری زرتاج گل اور کنول شوزب کو دی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19جولائی کو سپریم کورٹ میں طلب کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایڈہاک ججز کے لیے سپریم کورٹ کے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کئے گئے ہیں اور جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ایڈہاک ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔ چاروں ریٹائرڈ ججز کے نام چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تجویز کیے ہیں۔ایڈہاک ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔ تحریک انصاف نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججز کی تقرری کو غیر شفاف، غیر ضروری اور خلاف عدل قرار دیا ہے۔ تحریک انصاف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کو تباہی کے گھاٹ اتارنے کے منصوبے میں تیزی لائی گئی ہے۔ تحریک انصاف اس فیصلے کی مخالفت اور مزاحمت کرے گی۔

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 9 مئی کے 12 مقدمات میں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا۔ اے ٹی سی کے تحریری حکم میں کہا گیا کہ تفتیشی کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے گرفتاری پر کارکنان کو عسکری تنصیبات پرحملے کا کہا۔ تفتیشی افسر نے وائس میچنگ، پولی گرافک اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کےلیےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عمران خان کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی درخواستوں کی مخالفت کی، ملزم پر جدید ڈیوائسز کے ذریعے مجرمانہ سازش پھیلانے کا الزام ہے۔تحریری حکم میں کہا گیا کہ انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تفتیش کے عمل میں خلل نہیں ہونا چاہیے۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا تمام مقدمات میں 10 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، ملزم کو 25 جولائی کو ویڈیولنک کے ذریعے دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔واضح رہے کہ لاہور پولیس نے اڈیالا جیل جاکر 9 مئی کے 12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی تھی جس کے بعد عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی تھانہ شادمان جلانے کے مقدمے میں سابق وزریر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی۔ جج خالد ارشد نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ شاہ محمود قریشی کی جانب سے رانا مدثر ایڈووکیٹ نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ جو چالان کی کاپی ان کے مؤکل کو ملی وہ ادھوری ہے اور جو ثبوت پولیس نے ہمیں یو ایس بی میں فراہم کرے تو وہ یو ایس بی بھی خالی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 جولائی تک ملتوی کر دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو جمعرات تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے صنم جاوید کو جمعرات تک کسی بھی قسم کی بیان بازی سے روک دیا ہے۔ پاکستان کی فوج نے بنوں چھاونی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں شریک تمام دس دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ حملے کو ناکام بناتے ہوئے پاک فوج کے آٹھ جوان بھی شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں فوجی جوانوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں فوج کے افسران، جوانوں، شہداء کے رشتہ داروں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہداء کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

رپورٹ: اصغرحیات

شئیر