سڈنی حملہ اور پی آر ویزے کی بحث ۔ کیا آسٹریلوی مائیگریشن نظام نسل پرستی پر مبنی ہے؟

skilled visa PR

Source: Getty / Getty Images/Epoxydude

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

سڈنی چاقو حملے کے تناظر میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والے فرانسیسی شہری کے لیے مستقل سکونت کے ویزے نے آسٹریلیا کی امیگریشن پالیسی میں موجود نقائص کو ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے۔


بنیادی طور پر پی آر ویزہ کے حصول میں برسوں لگ جاتے ہیں، جس کے بعد آپ آسٹریلیا میں مستقل بنیادوں پر رہ سکتے ہیں۔

پی آر کے حصول کے کئی مختلف راستے ہیں۔

ان میں کاروبار، کسی خاص شعبے یں مہارت اور فیملی ریونین جیسے راستے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جنگ یا مصیبت زدہ علاقوں کے باسی بشردوستانیہ بنیادوں پر ریفیوجی ویزہ کے ذریعے بھی پی آر حاصل کرسکتے ہیں۔

البتہ بعض خاص مواقع پر وزیر امور داخلہ مداخلت کرسکتے ہیں۔

سڈنی میں گزشتہ ہفتے جب خونریز چاقو حملہ ہوا تو پورا آسٹریلیا خوف اور غم میں ڈوب گیا تھا۔

کنسٹرکشن ورکر ڈیمیئن گائیرو اس دن اپنے دوستوں کے ہمراہ ورزش کرنے کے لیے جم جا رہے تھے۔

پھر اس کو پتہ چلا کہ ایک شخص چاقو کے وار کرکے لوگوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس سے ایسکیلیٹرز کے پاس رکھے پلاسٹک کے بولرڈز کو استعمال کرتے ہوئے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی۔

اس کے اس بہادرانہ کام سے اسے خاصی شہرت ملی اور وزیر اعظم انتھونی البنیزی نے انہیں آسٹریلیا میں مستقل رہنے کی پیش کش کی۔

ان کے اس فیصلے کو اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن کی حمایت حاصل تھی۔

تاہم اسائلم سیکرز ریسورس سینٹر کے چیف ایگزیکیٹیو کون کارا پانایو تو ٹھس کے بقول یہ سب کچھ امیگریشن نظام میں کرپشن اور بدانتظامی کی نشاندہی کرتا ہے۔

جناب کاراپانایوتوٹھس گزشتہ قریب دو دہائیوں سے پناہ گزینوں کے لیے ویزہ کے حصول اور دیگر حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان کے بقول سڈنی حملے ہی میں زخمی ہونے والے پاکستانی سکیورٹی گارڈ محمد طحہ کے حوالے سے نسل پرستی کا مظاہرہ کیا گیا۔

ان کے بقول ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔

کویت سے یہاں آںے والے پناہ گزین حسن جبار سال 2012 میں آسٹریلیا آئے تھے۔ اتنے برس کی مشکلات کے باوجود وہ ابھی تک مسقتل رہائش کے ویزے سے محروم ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پناہ گزینوں کو ان کی خدمات کے بدلے میں نہیں سراہا جاتا۔

شنکر کسانایاتھن سابق تامل پناہ گزین ہیں۔ وہ بھی مانتے ہیں کہ فرانسیسی نژاد ڈیمیئن کو پرمنٹ ویزہ کی پیش کش دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے۔

سانڈرہ الہیل کا تعلق سیٹلمنٹ کونسل آسٹریلیا سے ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بہت سے افراد جو نرسنگ، کنسٹرکشن اور دیگر شعبوں میں دن رات کام کر رہے ہیں اب تک پی آر سے محروم ہیں۔

ایک تحریری بیان میں شعبہ امور داخلہ نے ایس بی ایس کو بتایا کہ انفرادی معاملات کے بارے میں تبصرہ نہیں کیا جاتا۔ بیان کے مطابق وزیر کو سال 1958 کے مائیگریشن ایکٹ کے تحت اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے معاملات میں مداخلت کریں۔

شئیر