چھوٹے قد کا بڑا موبائل ٹیکنیشن، ملک بسم اللہ

WhatsApp Image 2024-06-26 at 07.54.04.jpeg

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

جب کچھ کرنے گزرنے کا عزم کر لیا ہو تو پھر کوئی بھی معذوری مجبوری نہیں بن سکتی، ایسی ہی مثال قائم کی ہے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی سے تعلق رکھنے والے ملک بسم اللہ نے، جن کی عمر 26 سال اور قد صرف 3 فٹ اور 5 انچ ہے۔ ملک بسم اللہ نے پستہ قد ہونے کے باوجود میٹرک تک کی تعلیم حاصل کی اور پھر موبائل ریپئرئنگ کا کام سیکھ لیا، آج اس ہنر کی بدولت نہ صرف ملک بسم اللہ اپنا باعزت روزگار کما رہے ہیں بلکہ اہلخانہ کی بہترین انداز میں کفالت بھی کر رہے ہیں۔


ملک بسم اللہ کے ہاتھ بھی اس پیدائشی معذوری کا شکار ہیں جن سے انھوں نے موبائل کودوبارہ قابل استعمال بنانا ہوتا ہے تاہم انھوں نے کبھی بھی اس مشکل کو اپنی راہ میں رکاؤٹ بننے نہیں دیا اور ہر گزرتے دن کےساتھ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جس کی بدولت ان کے کسٹمرز کا اعتماد بھی ان پر بڑھتا جارہا ہے۔

ملک بسم اللہ نے ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی زندگی کے تجربات کے حوالے سے کھل کر بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں بچپن سے ہی موبائل ریپئرنگ کے کام کرنے کا بے انتہا شوق تھا، ساتھ میں جسمانی معذوری کا بھی علم تھا جس سے اندازہ ہوگیا کہ میں مشقت والا کام نہیں کرسکتا، لہذا کوئی ایسا کام کیا جائے جس میں ذیادہ جسمانی مشقت بھی نہ ہو اور اچھی آمدن بھی ہوجائے اسی لیے موبائل ریپئرنگ کے کام اسلام آباد جا کر بڑی دلجمی سے سیکھا اور پھر واپس اپنے شہر آکر موبائل ریپئرنگ کے اپنے ذاتی کام کا آغاز کیا۔

ملک بسم اللہ کہتے ہیں کاروبار کے آغاز میں مشکلات کا سامنا تھا جس سے وقتی طور پر پریشانی بھی ہوتی تھی تاہم اہلخانہ کا ہرممکن تعاون ہونے کے باعث ہمیشہ ہمت اور حوصلہ بلند رہا۔
WhatsApp Image 2024-06-26 at 07.50.15.jpeg
ملک بسم اللہ کہتے ہیں پرانے کسٹمرز کو میرے تجربے اور بہترین کام کا اندازہ ہے لیکن دکان پر آنے والے نئے کسٹمرز کا اعمتاد حاصل کرنے میں مشکل ہوتی ہے کیونکہ گاہک میری جسمانی ساخت دیکھ کر یہ نہیں سمجھ پاتا کہ میں اپنے ہنر میں کتنا ماہر ہوں ؟ تاہم جب ایک بار کسٹمر موبائل ریپئر کرواتا ہے تو پھر اپنے دیگر جاننے والوں کو بھی میری دکان پر آنے کا مشورہ دیتا ہے۔

موبائل ٹیکنیشن ملک بسم اللہ کے مطابق اسپیشل پرسن ہونے کے باوجود دوستوں اور رشتہ داروں نے نہ تو کوئی طعنہ دیا اور نہ ہی کبھی کام سیکھنے میں کسی بھی قسم کی مشکل کھڑی کی، تاہم کچھ لوگ کبھی کبھی ایسی بات کر دیتے ہیں جو گِراں گزرتی ہے۔

ملک بسم اللہ جان مخلتف شہروں، قصبوں اور دیہات میں رہائش پذیر معذور افراد کو مشورہ دیتے ہوئے کہتےہیں کہ اپنی جسمانی ساخت یا معذوری کی وجہ سے کبھی بھی ہمت نہ ہاریں، اپنے اندر اعتماد پیدا کریں اور کوئی نہ کوئی ہنر ضرور سیکھیں، معذور افراد اس دور میں بھی درزی، مکینک، ٹیکنیشن یا پھر دیگر ہنر سیکھ کر اپنے ذاتی کاروبار کر سکتے ہیں جس سے وہ باعزت طریقے سے روزگار بھی کما سکتے ہیں، معذور افراد کو مشورہ ہے کہ رشتہ داروں ، دوستوں یا پھر معاشرے کے دیگر افراد کی طرف مدد کی نظر سے دیکھنے کے بجائے محنت کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔
WhatsApp Image 2024-06-26 at 07.54.05.jpeg
بسم اللہ کہتے ہیں انھیں اسپیشل پرسن ہونے کے باوجود حکومت کی طرف سے کوئی سہولت نہیں ملی تاہم مالی وسائل پورے ہونے کے باعث انھوں نے حکومت سے کسی بھی قسم کی رعایت کا تقاضا بھی نہیں کیا، مستقبل کی منصوبہ کرتے ہوئے ملک بسم اللہ کہتے ہیں دکان پر ملازم بھی رکھ لیے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کو مزید بڑھانے کیلیے بھی کوشاں ہوں۔

ماہر موبائل ٹیکنیشن ملک بسم اللہ کا کہنا ہے کہ میری جسمانی ساخت عام نہیں لیکن کوشش ہوتی ہے کہ عام افراد کی طرح زندگی گزاروں، خواہش ہے جلد رشتہ ازداج میں بندھ جاوں۔

(ٓایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)

شئیر