ملک بسم اللہ کے ہاتھ بھی اس پیدائشی معذوری کا شکار ہیں جن سے انھوں نے موبائل کودوبارہ قابل استعمال بنانا ہوتا ہے تاہم انھوں نے کبھی بھی اس مشکل کو اپنی راہ میں رکاؤٹ بننے نہیں دیا اور ہر گزرتے دن کےساتھ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جس کی بدولت ان کے کسٹمرز کا اعتماد بھی ان پر بڑھتا جارہا ہے۔
ملک بسم اللہ نے ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی زندگی کے تجربات کے حوالے سے کھل کر بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں بچپن سے ہی موبائل ریپئرنگ کے کام کرنے کا بے انتہا شوق تھا، ساتھ میں جسمانی معذوری کا بھی علم تھا جس سے اندازہ ہوگیا کہ میں مشقت والا کام نہیں کرسکتا، لہذا کوئی ایسا کام کیا جائے جس میں ذیادہ جسمانی مشقت بھی نہ ہو اور اچھی آمدن بھی ہوجائے اسی لیے موبائل ریپئرنگ کے کام اسلام آباد جا کر بڑی دلجمی سے سیکھا اور پھر واپس اپنے شہر آکر موبائل ریپئرنگ کے اپنے ذاتی کام کا آغاز کیا۔
ملک بسم اللہ کہتے ہیں کاروبار کے آغاز میں مشکلات کا سامنا تھا جس سے وقتی طور پر پریشانی بھی ہوتی تھی تاہم اہلخانہ کا ہرممکن تعاون ہونے کے باعث ہمیشہ ہمت اور حوصلہ بلند رہا۔
موبائل ٹیکنیشن ملک بسم اللہ کے مطابق اسپیشل پرسن ہونے کے باوجود دوستوں اور رشتہ داروں نے نہ تو کوئی طعنہ دیا اور نہ ہی کبھی کام سیکھنے میں کسی بھی قسم کی مشکل کھڑی کی، تاہم کچھ لوگ کبھی کبھی ایسی بات کر دیتے ہیں جو گِراں گزرتی ہے۔
ملک بسم اللہ جان مخلتف شہروں، قصبوں اور دیہات میں رہائش پذیر معذور افراد کو مشورہ دیتے ہوئے کہتےہیں کہ اپنی جسمانی ساخت یا معذوری کی وجہ سے کبھی بھی ہمت نہ ہاریں، اپنے اندر اعتماد پیدا کریں اور کوئی نہ کوئی ہنر ضرور سیکھیں، معذور افراد اس دور میں بھی درزی، مکینک، ٹیکنیشن یا پھر دیگر ہنر سیکھ کر اپنے ذاتی کاروبار کر سکتے ہیں جس سے وہ باعزت طریقے سے روزگار بھی کما سکتے ہیں، معذور افراد کو مشورہ ہے کہ رشتہ داروں ، دوستوں یا پھر معاشرے کے دیگر افراد کی طرف مدد کی نظر سے دیکھنے کے بجائے محنت کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔
ماہر موبائل ٹیکنیشن ملک بسم اللہ کا کہنا ہے کہ میری جسمانی ساخت عام نہیں لیکن کوشش ہوتی ہے کہ عام افراد کی طرح زندگی گزاروں، خواہش ہے جلد رشتہ ازداج میں بندھ جاوں۔
(ٓایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)